ہم سیرت رسول ﷺ کا مطالعہ کیوں کریں؟

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

ہم سیرت رسول ﷺ کا مطالعہ کیوں کریں؟ 

محمد فرقان فلاحی
          اس کائنات میں اللہ تعالیٰ نے جتنی بھی مخلوقات پیدا فرمائی ہے ان میں سب سے بہتر اور اعلیٰ حضرت انسان کو بنایا ہےکہ اسے عقل و فہم اور شعور و سمجھ سے نوازا،جس کی بنا پر وہ اپنے نفع و نقصان کو سمجھ سکتا ہے اور اسی عقل و دانش کی وجہ سے اسے آخرت میں اپنی زندگی کے سلسلہ میں جوابدہ ہونا ہوگا،دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ذخیرۂ حدیث میں ایک بات یہ بھی ملتی ہے کہ دنیا میں آنے والا ہر انسان فطرت اسلام پر ہی پیدا ہوتا ہے اور پھر بعد میں اسے کسی اور رنگ میں رنگ دیا جاتا ہے،اس حدیث کی روشنی میں یہ حقیقت عیاں ہو جاتی ہے کہ ہر انسان میں فطری طور پر خیر وبھلائی موجود ہوتی ہی ہے کیونکہ اسلام خیر ہی کا منبع و سرچشمہ ہے، یہ اور بات ہے کہ دن اور رات کاٹتے کاٹتے انسان دیگر خارجی عناصر سے کچھ ایسا متاثر ہوجاتا ہے کہ اس کے قلب و روح پر گناہوں کی گرد و غبار بیٹھتی چلی جاتی ہے اوراس میں موجود خیر کا جذبہ دھندلا جاتا ہے۔ ان باتوں کو سامنے رکھیں تو یہ نتیجہ اخذ کرنا غلط نہیں ہوگا کہ عقل و فہم کی بنیاد پر انسان کو خود میں موجود فطری خیر کو اور بالفاظ دیگر خود کے حقیقی مذہب "اسلام" کو اپنی زندگی کا مقصد اساسی بنانا چاہئے تاکہ وہ خیر و شر کو رو بہ عمل لانے کے سلسلے میں دیئے گئے اخیتار کو صحیح سمت میں استعمال کرے اور آخرت کی جوابدہی سے بچ سکے۔
          تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو یہ کڑوی حقیقت سامنے آتی ہے کہ دنیا کے روز بروز بگڑتے حالات،معاشرہ میں اسلامی اقدار کی گرتی ہوئی سطح اور عالمی پیمانہ پر مذہب اسلام کے خلاف شش جہاتی حملوں نے اس مقصد کی تکمیل کو اور مشکل بنادیا ہے کہ انسان خیر کی ڈگر پر چلے،کیونکہ یا تو اسے چلنے نہیں دیا جاتا اور اگر کوئی ہمت کرکے اس راہ کو اختیار کر ہی لے تو پھر اس کی راہ میں رکاوٹوں کی برسات کر دی جاتی ہے، ایسے لادینیت زدہ ماحول میں ہمیں ایک شمع ایسی بھی نظر آتی ہے جو اپنی کرنوں سے اس راہِ محبت میں چلنے والوں کی انگلی پکڑ کر انہیں منزل مقصود تک پہونچانے کی صلاحیت رکھتی ہے اورجس کی روشنی میں ہر انسان کے لئے دنیا ہی کا نہیں بلکہ آخرت کا بھی سامان نجات ہے، ایک ایسی چیز جس پر عمل کرنا آسان اور ایک ایسا سانچہ جس میں خود کو ڈھال لینا نہایت ممکن ہے، اور وہ حسین شمع یا زندگیوں کو کامیابی و کامرانی سے ہمکنار کرنے والا سانچہ "سیرت طیبہ"ہے، کہ اس پر عمل کرکے نہ صرف اپنوں کی خوشی حاصل کی جاسکتی ہے بلکہ اغیار کی نظروں میں بھی مقام رفعت و عزت پر پہونچا جاسکتا ہے، ان سب سے بڑھ کر  یہ کہ اللہ رب العزت کی محبت کا مستحق بنا جاسکتا ہے۔
          جب سیرت رسول ﷺ کا یہ اعلیٰ کردار ہمارے سامنے آگیاتو ہماری دینی و اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کریں او ر آپ کی زندگی کو قریب سے دیکھنے کی کوشش کریں، تاکہ خود کی زندگی میں پیش آنے والے مختلف حالات میں ہمیں سیرت سے جامع رہنمائی ملے اور ہم حالات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے بجائے حالات کا رخ موڑنے کے قابل ہوجائیں،لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ سیرت طیبہ کو ایک مقصد بنا کر پڑھا جائے اور زندگی میں اصلاح کی نیت کرکے اس کا مطالعہ کیا جائے تاکہ مطالعہ کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کی محبت میں اضافہ ہو اور عمل میں نکھار آتا چلا جائے۔
          اپنی اس تحریر کو اختتام تک پہونچانے سے پہلے ہم آپ کی خدمت میں سیرت کے مطالعہ سے متعلق کچھ اہم مقاصد پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں کہ سیرت رسول ﷺ کوپڑھنے کے کیا کیا مقاصد ہونا چاہئے اور کس نیت سے سیرت کا مطالعہ کیا جانا چاہئے؛ تاکہ اس کا زیادہ سے زیادہ  اثر ہو اور زندگی میں ایک مثبت تبدیلی دیکھنے کا موقع ملے؛ البتہ اس بات کی وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی سیرت (بالخصوص اخلاقیات و معاشرت سے متعلق امور) کے مطالعہ کے متعدد مقاصد ہو سکتے ہیں جن میں سے چند اہم مقاصد یہ  ہیں:
          (۱)      سیرت کا مطالعہ کرنے والے انسان کو سیرت کے ذخیرہ میں وہ تمام باتیں مل جاتی ہیں جو اسے کتاب و سنت کی صحیح سمجھ فراہم کرتی ہیں۔
          (۲)     زندگی کے مختلف گوشوں سےمتعلق قرآنی آیات و احادیث رسول ﷺ کی عملی تطبیق سیرت رسول ﷺ کے مطالعہ سے سمجھ میں آتی ہے۔
          (۳)     رسول اللہ ﷺ کی اقتداء و پیروی کا لازمی تقاضہ یہی ہے کہ آپ ﷺ کے اوصاف حمیدہ اور آپ ﷺ کی شب و روز کی زندگی کے معمولات کو جاننے کی کوشش کی جائے،کیونکہ جو انسان اسوۂ رسول ﷺ کا محبت کے ساتھ مطالعہ کرے گا اور پھر اس کی پیروی کی فکر کرے گا وہ ان شاء اللہ تعالیٰ راہ راست کو پا کر ان تمام نعمتوں کا مستحق ہو جائے گا جن کا اللہ رب العزت نے وعدہ فرما رکھا ہے،جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے:لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ لمن کان یرجو اللہ و الیوم الآخر و ذکر اللہ کثیراً (الاحزاب:۲۱) کہ تمہارے لئے تو رسول اللہ کی ذات میں ہی کامل نمونہ ہے (بالخصوص)ہر اس انسان کے لئے جو اللہ تعالیٰ (کی رحمت) کا او ر آخرت کے دن کا امیدوار ہے اور کثرت سے اللہ تعالیٰ کو یاد رکھتا ہے، نیز رسول اللہ ﷺ راہ حق ہی کی جانب رہنمائی فرماتے تھے جس کا تذکرہ قرآن کریم نے ان الفاظ میں کیا ہے:و انک لتھدی الیٰ صراط مستقیم، صراط اللہ الذی لہ ما فی السمٰوٰت و ما فی الارض الا الی اللہ تصیر الامور(الشوریٰ:۵۲،۵۳) کہ بلاشبہ آپ تو راہ راست ہی کی جانب رہنمائی کرتے ہیں،اس اللہ کے راستے کی جانب کہ تمام آسمان و زمین جس کی ملکیت ہے،یاد رکھو کہ تمام چیزیں اللہ ہی کی طرف لوٹتی ہیں۔
          (۴)     رسول اللہ ﷺ کی اتباع و اقتداء اس بات کی دلیل ہے کہ بندہ اپنے رب سے محبت کرتا ہے اور اس اطاعت و پیروی کے بدلہ میں اسے بھی اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل ہو جائے گی،ج یسا کہ ارشاد خداوندی ہے: قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ (آل عمران:۳۱) کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے (حقیقی) محبت کر تے ہو تو میری (سچی)پیروی کرو (اس کے نتیجہ میں)اللہ بھی تم سے محبت کرنے لگے گا۔
          (۵)     سیرت نبوی کا مطالعہ کرنے والا آپ ﷺ کے معجزات (جو درحقیقت آپ کی نبوت کے دلائل تھے) کی تہہ تک پہونچتا ہے، جس کی بنیاد پر جہاں ایک طرف اس کے ایمان و یقین کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے تو دوسری جانب تاریخی واقعات کی روشنی میں ان معجزات کی اہمیت و افادیت واضح ہوجاتی ہے۔
          (۶)      دین اسلام کی سربلندی کی خاطر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب نے جو بھی پہلو اختیار کئے تھے ان سے سیرت نبوی بھری ہوئی ہے، ان کو پڑھنا اور جاننا نہ صرف رسول اللہ ﷺ کی راہ پر چلنے والے اہل ایمان کے ارادوں کوو مضبوط کرتا ہے بلکہ انہیں دین اور حق کے دفاع پر ثابت قدمی بھی بخشتا ہے اور ان کے دلوں میں راحت و اطمینان پیدا کرتا ہے۔
          (۷)     سیرت رسول اللہ ﷺ میں پوری انسانیت کے لئے بالعموم اور دعوت دین کا کام کرنے والوں کے لئے بالخصوص زندگی میں پیش آنے والی مختلف آزمائشوں کے حل کے طور پر بے شمار سبق موجود ہیں۔
          (۸)     نیز زندگی کے تمام شعبوں میں کسی بھی انسان کے لیے سیرت نبوی ہی ایک جامع و بہترین نمونہ ہے۔
          (۹)     سیرت نبوی کا مطالعہ کرنے والا شخص عقائد و شریعت، اخلاق و اوصاف،تفسیر و حدیث ،سیاست وقیادت، تربیت و پرورش اور اجتماعیت و وحدت وغیرہ جیسے مختلف اسلامی علوم کے صحیح و معتبر سرچشموں کی ایک بڑی مقدار سے واقف ہو جاتا ہے۔
          (۱۰)    اسی طرح سیرت نبوی کا مطالعہ کرنے سے دین اسلام کی دعوت کے مختلف مراحل اور دعوت دین کی سربلندی کی خاطر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب کی انتھک کوششوں کو قریب سے دیکھنے اور آپ نے اپنے اصحاب کے ساتھ جن مشکلات کا سامنا کیا انہیں سمجھنے کا موقع ملتاہے،نیز ان حضرات نے دشوار حالات کا مقابلہ کیسے کیا اورراہ حق میں پیش آنے والی مشکلات کو کیسے حل کیا انہیں بھی سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
          (۱۱)     بہت سی قرآنی آیات کا شان نزول اور کئی احادیث کا صحیح پس منظر سیرت نبوی کو جانے بغیر نہیں سمجھا جا سکتا ہے،یہی وجہ ہے کہ سیرت نبوی کا قرآن و حدیث کی صحیح سمجھ حاصل کرنے میں بڑا کردار شامل ہے۔
          (۱۲)    نیز قرآن و حدیث میں واقع ناسخ و منسوخ کو بھی سیرت کی روشنی میں چلے بغیر سمجھنا مشکل ہے۔
          (۱۳)    سیرت نبوی کا صحیح علم حاصل کرنے کا ایک اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعہ سے ایک مسلمان ان تمام غلط اور بے بنیاد الزامات کو ختم  کر سکتا ہے جنہیں بعض مستشرقین نے سیرت رسول ﷺ کی غلط ترجمانی کرکے پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
          (۱۴)    سیرت رسول ﷺ میں ہر وہ بات موجود ہے جو اہل ایمان کی ہراس آزمائش کی گھڑی میں مدد کرتی ہے جس میں آج ایک بڑا طبقہ مبتلا ہے، وہ اس طور پر کہ سیرت نبوی کے متعدد مواقف سے واضح انداز میں یہ پیغام ملتا ہے کہ کس طرح سے مسلمانوں میں بھائی چارہ قائم ہو اور مشکلات کا سامنا کیسے کیا جائے اور کیسے ان میں اللہ تعالیٰ کی مدد پر بھروسہ کی کیفیت پیدا ہو۔
          آج کے اس پر آشوب دور میں ان مقاصد کو سامنے رکھ کر سیرت رسول ﷺ کا دل کی گہرائیوں کے ساتھ اور دماغ کی بیداری کے ساتھ مطالعہ کرنا ہراس انسان کےلیے نسخۂ نجات ثابت ہو سکتا ہے جو مشرق و مغرب کے تمام فلسفیوںسے عاجز آچکا ہو اور جو اپنے دل میں پوشیدہ گلستان محبت کی آبیاری  کی تمنا رکھتا ہو ،کہ اس سیرت طیبہ میں اس کے لئے سرمۂ بصارت ہی نہیں بلکہ سرور قلب بھی پنہاں  ہے۔

نوٹ: اس مضمون کی تیاری میں "موسوعۃ نضرۃ النعیم فی مکارم اخلاق الرسول الکریم" سے استفادہ کیا گیا ہے۔

Comments

  1. راشد اسعد ندویJanuary 16, 2017 at 1:28 PM

    ماشاء اللہ بہت مفید اور معتبر رہنمائی اللہ تعالٰی قلب ونظر کو جلا بخشے اور قلم وقرطاس کو طاقت تاثیر اور قوت تسخیر عطا فرمائے آمین. دعاگو ودعاجو راشد اسعد ندوی

    ReplyDelete
    Replies
    1. ہمت افزائی کے لیے مشکور ہوں، اللہ پاک اخلاص کی دولت سے نواز کر راضی ہوجائے یہی التجاء ہے۔ جزاکم اللہ تعالیٰ

      Delete
  2. جزاك الله خيرا
    بہت خوب بھائ جان!

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

آمدنی کے حلال و حرام ذرائع اور ان کے اثرات

دعوتِ دین کے لئے مناسب طریقہ کا انتخاب